محمد فاروق رحمانی اور دیگر لیڈروں کا خطاب
بانڈی پورہ 14دسمبر 2015 (پر یس ریلیز)
آج کشمیر میں جہاد آزادی کے صف اول کے معروف کمانڈر اور سیاسی لیڈر عبد الخالق گنائی(جمال افغانی) شہید کے22ویں یوم شہادت پر ایک سمینار میں ان کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔ شہید وطن جما ل افغانی کو آج سے 22سال پہلے بھارتی افواج نے شمالی کشمیر میں گرفتار کرکے دوران حراست شہید کر دیا تھا ۔ان کی شہادت کے بعدپورے کشمیر میں کئی روز تک کاروباری زندگی معطل ہو کر رہ گیا تھا ۔ بانڈی پورہ جو ان کا آبائی علاقہ ہے وہاں آج ایک بڑا سمینار ہوا جس سے جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے چئیرمین نے ٹیلیفون پر خطاب کیا ۔ شہید جمال افغانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ جہاد آزادی کشمیر کے سرخیل تھے اور انہوں نے اپنی نوجوانی کا زمانہ جدوجہد آزادی میں کما ل اخلاص اور بے لوث کو ششوں سے صرف کیا ۔انہوں نے جدوجہد کے نقوش باقی چھوڑے ان پر عمل کر نا ہم سب کے لیے انتہائی ضروری ہے۔محمد فاروق رحمانی نے اس موقعہ پر ان مذاکرات کا حوالہ دیا جو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے کا اصل سوال صرف کشمیر ہے جس کو کسی بھی صورت میں ثانوی درجہ نہیں دیا جاسکتااور اسکے لیے کشمیریوں کی اول فریقانہ حیثیت کو تسلیم کرنا اور اس کے بعد مسئلے کا حل تلاش کرنا لازم ہے ۔ انہوں نے حق خود ارادیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی زائد از سات لاکھ فوج اس بنیادی حق کو دبانے کے لیے کشمیر میں قتل و غارت اور گرفتاریوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ لیکن اس کے باوجود آزادی کا تصور لوگوں کے ضمیر اور خون میں رچا بسا ہے جبکہ ہندوستان کا کشمیرمیں کوئی مستقبل نہیں ہے۔
اس موقعہ پر سمینار سے جموں وکشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے جنرل سیکرٹری محمد رمضان خان اور دوسرے پارٹی لیڈروں شوکت احمد بٹ، مشتاق احمد خان اور محمد اکبر میر نے بھی خطاب کیا۔ محمدرمضان خان نے شہید وطن جمال افغانی کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جدوجہد آزادی کا مستقبل روشن ہے اورہمارے وطن میں ہر فرد بشر آزادی کے جذبہ سے سرشار ہے۔ انہوں نے اس تحریک میں نوجوانوں کے رول کا حوالہ دیتے ہو ئے کہا کہ ان کو نہ تو فتح کیا جاسکتا ہے نہ ہی شکست دی جاسکتی ہے کیونکہ نوجوان اعلیٰ عزم اور حوصلے اور مظبوط ارادے کے مالک ہیں اور وہ جدوجہد آزادی کو اپنے منطقی انجام تک پہنچا نے میں یقین رکھتے ہیں۔ اس موقعہ پر یہ عہد کیا گیا کہ کشمیر کی آزادی اور حصول حق خود ارادیت کے لیے موجودہ جدوجہد خدا اعتمادی اور خود اعتما دی کے ساتھ جاری رکھی جائے گی۔
بانڈی پورہ 14دسمبر 2015 (پر یس ریلیز)
آج کشمیر میں جہاد آزادی کے صف اول کے معروف کمانڈر اور سیاسی لیڈر عبد الخالق گنائی(جمال افغانی) شہید کے22ویں یوم شہادت پر ایک سمینار میں ان کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔ شہید وطن جما ل افغانی کو آج سے 22سال پہلے بھارتی افواج نے شمالی کشمیر میں گرفتار کرکے دوران حراست شہید کر دیا تھا ۔ان کی شہادت کے بعدپورے کشمیر میں کئی روز تک کاروباری زندگی معطل ہو کر رہ گیا تھا ۔ بانڈی پورہ جو ان کا آبائی علاقہ ہے وہاں آج ایک بڑا سمینار ہوا جس سے جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے چئیرمین نے ٹیلیفون پر خطاب کیا ۔ شہید جمال افغانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ جہاد آزادی کشمیر کے سرخیل تھے اور انہوں نے اپنی نوجوانی کا زمانہ جدوجہد آزادی میں کما ل اخلاص اور بے لوث کو ششوں سے صرف کیا ۔انہوں نے جدوجہد کے نقوش باقی چھوڑے ان پر عمل کر نا ہم سب کے لیے انتہائی ضروری ہے۔محمد فاروق رحمانی نے اس موقعہ پر ان مذاکرات کا حوالہ دیا جو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے کا اصل سوال صرف کشمیر ہے جس کو کسی بھی صورت میں ثانوی درجہ نہیں دیا جاسکتااور اسکے لیے کشمیریوں کی اول فریقانہ حیثیت کو تسلیم کرنا اور اس کے بعد مسئلے کا حل تلاش کرنا لازم ہے ۔ انہوں نے حق خود ارادیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی زائد از سات لاکھ فوج اس بنیادی حق کو دبانے کے لیے کشمیر میں قتل و غارت اور گرفتاریوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ لیکن اس کے باوجود آزادی کا تصور لوگوں کے ضمیر اور خون میں رچا بسا ہے جبکہ ہندوستان کا کشمیرمیں کوئی مستقبل نہیں ہے۔
اس موقعہ پر سمینار سے جموں وکشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے جنرل سیکرٹری محمد رمضان خان اور دوسرے پارٹی لیڈروں شوکت احمد بٹ، مشتاق احمد خان اور محمد اکبر میر نے بھی خطاب کیا۔ محمدرمضان خان نے شہید وطن جمال افغانی کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جدوجہد آزادی کا مستقبل روشن ہے اورہمارے وطن میں ہر فرد بشر آزادی کے جذبہ سے سرشار ہے۔ انہوں نے اس تحریک میں نوجوانوں کے رول کا حوالہ دیتے ہو ئے کہا کہ ان کو نہ تو فتح کیا جاسکتا ہے نہ ہی شکست دی جاسکتی ہے کیونکہ نوجوان اعلیٰ عزم اور حوصلے اور مظبوط ارادے کے مالک ہیں اور وہ جدوجہد آزادی کو اپنے منطقی انجام تک پہنچا نے میں یقین رکھتے ہیں۔ اس موقعہ پر یہ عہد کیا گیا کہ کشمیر کی آزادی اور حصول حق خود ارادیت کے لیے موجودہ جدوجہد خدا اعتمادی اور خود اعتما دی کے ساتھ جاری رکھی جائے گی۔
No comments:
Post a Comment