Showing posts with label فاروق رحمانی. Show all posts
Showing posts with label فاروق رحمانی. Show all posts

Friday, November 21, 2014

صدمہ کشمیر اور راہ نجات

تحریر:محمد فاروق رحمانی
(mfr_isb@outlook.com)
اس حقیقت کے باوجود کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کا سب سے پہلا اور پرانا مسئلہ ہے اور اس پر پاکستان اور بھارت کے درمیان سرکاری اور غیر سرکاری مذاکرات کے متعدد دور چلے، دونوں ملکوں میں اس مسئلے پر جنگیں بھی ہوئیں، کئی سال سے اس تنازعے کے نام پر دونوں ملکوں کے درمیان’ امن آشا ‘کی ایک تحریک بھی اخبار نویسوں اور سفارتکاروں کی کوششوں سے اخباری صفحات اور سیمیناروں اور مختلف فورموں کے ذریعے جاری ہے جسکے ذریعے بھارت اور پاکستان کے تعلقا ت کو بہتر بنانے کی طرف توجہ دی جاتی ہے لیکن کشمیر کا مسئلہ حل ہونے کے امکانات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ تنازعہ جنگ کے ذریعے حل ہو سکا اور نہ مذاکرات کے ذریعے اس کی گھتی سلجھ سکی ہے۔ اب گزشتہ چند مہینوں میں پاکستان کے کمانڈر انچیف جنرل راحیل شریف نے براہ راست کشمیریوں کے حق آزادی اور حق خود ارادیت پر زور دیا اور وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف نے جنرل اسمبلی کے گزشتہ سیشن میں اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے سلامتی کونسل کی متفقہ قرار دادوں پر عمل کرنے کی طرف توجہ دلائی ۔ علاوہ ازیں ورکنگ باؤنڈری اور ریاستی متنازعہ لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے درمیان گولہ باری کے واقعات میں اضافہ ہو اور دونوں طرف عام لوگ بھی مارے جا چکے ہیں۔ غرض پاکستان کی سرحدوں اور جموں و کشمیر کے اندر ہندوستان کا رویہ انتہائی جارحانہ بن گیا ہے۔

Tuesday, March 20, 2012

بھارت پسندیدہ ملک : قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت پاکستان میں انسٹی چیوٹ آف پالیسی سٹیڈیز کے زیر اہتمام سمینار سے مقررین کا خطاب


اسلام آباد// انسٹی چیوٹ آف پالیسی سٹڈیز کے زیر اہتما م سمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بھارت کو تجارت کے حوالے سے پسندیدہ ملک قرار دینے سے قبل ملک میںتمام فریقین کے درمیان اس اہم مسئلے پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔آئی پی ایس کے چیرمین پروفیسر خورشیدکی صدارت میں منعقدہ سمینار بعنوان ’’بھارت کے ساتھ تجارت،مسائل اور طریقہ کارـ‘‘سے ماہر معاشیات ڈاکٹر منظور حسین اور عباس رضا نے خطاب کیا۔اس موقعہ پر پروفیسر خورشید نے پاک بھارت تجارت کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے بھارت سے تعلقات خواہ انکا تعلق تجارت سے ہو، ثقافت سے ہو، سیاست ہو یا امریکہ کے ریفرنس سے ہو ، ان سب پہلوں کو مدنظر رکھ کردیکھنے کی ضرورت ہے۔